جسے پڑی تھی دیے سے دیا جلانے کی
اُسے بھی لگ گئی آخر ہوا زمانے کی
قبول کر لیے میں نے تمام تر الزام
یہ ایک آخری کوشش تھی گھر بچانے کی
ہم آدمی ہیں خطا کار ،کیا ضرورت تھی
پھر آزمائے ہوئے لوگ آزمانے کی
سکوتِ گنبدِ شاہانہ میں خلل آیا
سنی ہے گونج سخاوت کے تازیانے کی
وبا چلی ہے کوئی شہر میں تو سب لوٹے
سنی گئی مرے ویران آشیانے کی
میں اپنے چہرے کی چنتا ہوں کرچیاں، شاہد
سزا ملی ہے مجھے آئینہ بنانے کی
🍁🍁🍁🍁🍁
اُسے بھی لگ گئی آخر ہوا زمانے کی
قبول کر لیے میں نے تمام تر الزام
یہ ایک آخری کوشش تھی گھر بچانے کی
ہم آدمی ہیں خطا کار ،کیا ضرورت تھی
پھر آزمائے ہوئے لوگ آزمانے کی
سکوتِ گنبدِ شاہانہ میں خلل آیا
سنی ہے گونج سخاوت کے تازیانے کی
وبا چلی ہے کوئی شہر میں تو سب لوٹے
سنی گئی مرے ویران آشیانے کی
میں اپنے چہرے کی چنتا ہوں کرچیاں، شاہد
سزا ملی ہے مجھے آئینہ بنانے کی
🍁🍁🍁🍁🍁